تحریک انصاف جو پروپیگنڈا کرتی ہے وہ سب عمران خان اپنی ذات کے لئے کرواتے ہیں تحریک انصاف کے لئے نہیں پی ٹی آئی نے ہمیشہ ہی غلط خبریں شیئر کی اور اب یہ کہا جارہا ہے کہ پاکستان اور اسرائیل میں تجارتی سرگرمیاں بحال ہوگئی ہیں اور پی ٹی آئی کی طرف سے کہا جا رہا ہے کہ پی ٹی ایم کی حکومت نے اجازت دے دی ہے کہ اسرائیل سے تجارت کر سکتے ہیں
لیکن پاکستان نے نہ ہی سرکاری سطح پر اسرائیل کو تسلیم کیا ہے اور نہ ہی کوئی تجارتی معاہدہ کیا ہے سوشل میڈیا پر جھوٹا پروپیگنڈا وہ جماعت کر رہی ہے جو کہ خود یہودی ایجنٹ کی سربراہی میں پاکستان میں انتشار برپا کر رہی ہے حال ہی میں ایک پاکستانی نژاد یہودی کوثر فوڈ انڈسٹریز کے مالک انہوں نے کچھ اشیاء پاکستان سے دبئی بھیجی اور دبئی سے اسرائیل
پاکستانی نژاد یہودی فشل بن خالد نے ان اشیاء کی نمائش کی ویڈیو 2019 میں اپنے ٹویٹر پر پوسٹ کی جس کو تقریبا چھ لاکھ افراد نے دیکھا اس کے فورا بعد ہی امریکی یہودی کانگریس کا بیان آتا ہے جس میں انہوں نے فشل بن خالد کی تجارتی سرگرمیوں کو سراہا اور یہ کہا کہ تجارت پاکستان اور اسرائیل کے درمیان ریاستی معاہدہ کے تحت کی گئی ہے
وائس آف امریکا نے 20 مارچ 2023کو تجارتی سرگرمیوں اور امریکی یہودی کانگریس کے متعلق خبر دی اور پی ٹی آئی نے اس کو منفی پروپیگنڈے کی شکل میں پیش کیا اور کہا کہ کہاں ہیں لبیک والے پی ٹی آئی والوں کا یہ پرانا وطیرہ ہے کیونکہ ان میں اتنی صلاحیت نہیں کہ یہ پاکستان اور اسلام کے دشمنوں کو جواب دے سکیں ان کو سوائے ناچنے اور گانے کے اور ملک میں انتشار پیدا کرنے کے علاوہ کچھ بھی نہیں آتا
حالانکہ یہودی فشل بن خالد کو 2019 میں پی ٹی آئی کی حکومت نے پاسپورٹ دیا اور اسرائیل جانے کی اجازت دی اب پی ٹی آئی کے لوگ اسی خبر کو اپنے مقاصد کے لئے استعمال کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جس میں وہ بری طرح ناکام ہوئے ہے لیکن ایک بات تو واضح ہے کہ ہمارے حکمران اسرائیل کو تسلیم کرنے کی کوشش میں مصروف عمل ہے لیکن حضور کے غلام اور تحریک لبیک پاکستان ہی ان مغربی دلالوں کی راہ میں رکاوٹ ہیں اگر تحریک لبیک پاکستان نہ ہوتی اور امیر المجاہدین قوم کو بیدار نہ کرتے تو یہ سب عیاش کب کا اسرائیل کو تسلیم کر چکے ہوتے